وَيَجْعَلُونَ لِمَا لَا يَعْلَمُونَ نَصِيبًا مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ ۗ تَاللَّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ
اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ان کے لئے جنہیں نہیں جانتے حصہ تجویز کرتے ہیں ، اللہ کی قسم جو تم جھوٹ باندھتے تھے اس کی بابت تم سے ضرور پوچھا جائے گا ۔
یعنی جن کو یہ حاجت روا، مشکل کشا اور معبود سمجھتے ہیں وہ پتھر کی مورتیاں ہیں یا جنات و شیاطین ہیں، جن کی حقیقت کاان کو علم ہی نہیں، اسی طرح قبروں میں مدفون لوگوں کی حقیقت بھی کوئی نہیں جانتاکہ ان کے ساتھ وہاں کیا معاملہ ہو رہاہے ؟ وہ اللہ کے پسندیدہ افراد میں سے ہیں یاکسی دوسری فہرست میں ؟ ان باتوں کو کوئی نہیں جانتا ۔ لیکن ان ظالم لوگوں نے ان کی حقیقت سے نا آشنا ہونے کے باوجود، انھیں اللہ کاشریک ٹھہرا رکھاہے اور اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے ان کے بھی (نذر ونیاز کے طور ) پر حصے نکالتے ہیں، بلکہ اللہ کا حصہ رہ جائے تو بے شک رہ جائے ان کے حصے میں کمی نہیں کرتے جیساکہ ارشاد ہے: ﴿وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِيْبًا فَقَالُوْا هٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَ هٰذَا لِشُرَكَآىِٕنَا۠١ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَآىِٕهِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ مَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ اِلٰى شُرَكَآىِٕهِمْ سَآءَ مَا يَحْكُمُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۳۶) ’’اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مویشی پیداکیے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیااور بزعم خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کاہے۔ پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی، اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وہ ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے کیا بُرا فیصلہ وہ کرتے ہیں۔‘‘ ایسے لوگوں سے ضرور بازپُرس ہوگی اور اس افترا کابدلہ انہیں پوراپورا ملے گا،جہنم کی آگ ہوگی اور یہ ہوں گے۔