إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَن نَّقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
جب ہم کسی شئے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے لئے ہمارا صرف یہی کہنا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ ہوجا پس وہ ہوجاتی ہے ۔
کلمہ ’’ كُنْ فَيَكُوْنُ‘‘ کی صورت: اللہ کااردہ ہی اس کا حکم دیناہے ۔ اسے اپنی زبان سے ’’ كُنْ فَيَكُوْنُ‘‘ کا لفظ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کاارادہ ہی حکم کا درجہ رکھتا ہے اور جب وہ ارادہ کرتاہے تو اس کی تکمیل کے لیے اسباب و وسائل از خود ہی مہیا ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور وہ کام ہوکے رہتاہے۔ کوئی چیزا س چیز میں مزاحم نہیں ہوسکتی ۔ اس آیت میں قیامت کی حکمت وعلت بیان کی جارہی ہے کہ اس دن اللہ تعالیٰ ان چیزوں میں فیصلہ فرمائے گا جن میں لوگ دنیا میں اختلاف کرتے تھے اور اہل حق و اہل تقویٰ کو اچھی جزا اور اہل کفر و فسق کو ان کے بُرے اعمال کی سزا دے گا۔ نیز اس دن اہل کفر پر یہ بات واضح ہوجائے گی کہ وہ قیامت کے عدم وقوع پر جو قسمیں کھاتے تھے ا ن میں وہ جھوٹے تھے ۔