سورة البقرة - آیت 187

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ ۗ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ ۖ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ۚ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) روزہ کی رات میں اپنی عورتوں سے ہم بستر ہونا تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے عورتیں تمہاری پوشاک ہیں (ف ١) اور تم ان کی پوشاک ہو اللہ کو تمہاری چوری معلوم ہوگئی ہے ، سو اس نے تم کو معاف کیا اور تم سے درگزر کی ، سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اس کو ڈھونڈو اور جب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤ پیؤ پھر رات تک روزہ تمام کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کے لئے بیٹھے ہو ، اس وقت عورتوں سے مباشرت نہ کرو ، یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان کے نزدیک نہ جاؤ اللہ آدمیوں کے لئے اپنی آیتیں یوں بیان کرتا ہے شاید وہ پرہیز گار ہوجائیں ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

میاں بیوی كے ایک دوسرے کا لباس ہونے سے كیا مراد ہے؟ (۱)جس طرح لباس اور جسم میں کوئی چیز حائل نہیں ہوتی اسی طرح میاں بیوی کا تعلق ایک دوسرے کے ساتھ ہوتا ہے۔ (۲) تم دونوں ایک دوسرے کے رازدار اور رازداران ہو۔ لباس: (۱)جسم ڈھانپا ہے۔ (۲)زینت ہے۔ (۳) عزت و قار ہے۔ رازدار سے مراد: شوہر کے حقوق کی حفاظت۔(۲) بچوں کی اور مال حفاظت۔ بیوی شوہر کی عزت ہے اس سے معاشرے میں عزت ہوتی ہے۔ باہمی تعاون بڑھتا ہے ایک دوسرے پر اعتماد ہوتا ہے۔ ایک دوسرے سے نرمی کا برتاؤہوتا ہے۔ ایک دوسرے کو عزت دینا پڑتی ہے۔ جس کے اثرات خاندانوں تک رہتے ہیں۔ شوہر کے دل میں بیوی اور بیوی کے دل میں شوہر کی محبت اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ رمضان میں رات کو مباشرت کی اجازت: ابتدائے اسلام میں رمضان کی راتوں میں بیویوں سے مباشرت کرنے کے متعلق واضح حکم موجود نہ تھا ۔ تاہم صحابہ کرام اسے اپنی جگہ ناجائز سمجھتے تھے وہ رات کو کھاتے بھی نہ تھے اور بیویوں سے تعلق بھی نہ رکھتے تھے اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کے فطری تعلق کی اجازت دے دی۔ مباشرت: اس لیے کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو اولاد مقدر فرمائی ہے وہ عطا فرمادے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اعتکاف کرتا ہے اس کا ثواب دو حج اور دو عمرہ کا ہے۔ اعتکاف: یہ بڑی عبادت ہے مردوں اور عورتوں پر اعتکاف ہے۔ گھر میں اعتکاف کرنے کا حکم نہیں اللہ کی باندھی ہوئی حدیں نہیں توڑنا تاکہ متقی ہوجائیں۔ اللہ کا خوف اپنے ماحول کو چھوڑنے سے پیدا ہوتا ہے۔