سورة النحل - آیت 32

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جن کی جانیں پاکیزہ حالت میں فرشتے نکالتے ہیں کہتے ہیں سلام علیکم ، تم اپنے اعمال کے بدلے میں بہشت میں جاؤ (ف ١) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پرہیز گار اور تقویٰ شعار لوگوں کی روح قبض کرنے کے لیے فرشتے جب آتے ہیں تو خود ہی انھیں السلام علیکم کہہ کر انھیں پہلے سلامتی کی دعا دیتے ہیں،پھر انھیں جنت کی خوشخبری دیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۔ نَحْنُ اَوْلِيٰٓؤُكُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَدَّعُوْنَ۔ نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِيْمٍ﴾ (حم السجدۃ: ۳۰۔ ۳۲) ’’جن لوگوں نے اللہ کو رب مانا پھر اس پر جمے رہے، ان کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم کوئی غم نہ کرو جنت کی خوشخبری سنو جن کا تم سے وعدہ تھا۔ ہم دنیا وآخرت میں تمہارے والی ہیں ۔ تم جو چاہو گے پاؤ گے، جو مانگو گے ملے گا، تم تو اللہ غفور الرحیم کے مہمان ہو۔‘‘ ایک حدیث میں ہے: ’’جب مومن کو دفن کیاجاتاہے اور فرشتوں سے سوال و جواب ہوچکتے ہیں تو اس کی قبر میں جنت کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے ۔ جن کی خوشبو سے اس کادماغ معطر ہوتاہے اور اسے کہاجاتاہے کہ ایسے آرام سے سو جاؤ جیسے نئی نویلی دلہن سوتی ہے۔‘‘ (ترمذی: ۱۰۷۱)