يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
جس دن یہ زمین ایک اور زمین سے بدل دی جائے گی اور سب آسمان بھی اور اللہ اکیلے زبردست کے سامنے سب قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے ۔
اس دن زمین ہوگی مگر اس کی ہیئت اور ہوگی ۔ اسی طرح آسمان بھی بدل دیے جائیں گے ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ آیت میں دونوں احتمال ہیں کہ یہ تبدیلی صفات کے لحاظ سے ہو یا ذات کے لحاظ سے یعنی یہ آسمان و زمین اپنے صفات کے اعتبار سے بدل جائیں گے ۔ نہ یہ زمین رہے گی نہ یہ آسمان ۔ زمین بھی کوئی اور ہوگی اور آسمان بھی کوئی اور ایک حدیث میں آتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قیامت والے دن لوگ سفید بھوری زمین پر اکٹھے ہوں گے جو میدہ کی روٹی کی طرح ہوگی اس میں کسی کاکوئی جھنڈا یا علامتی نشان نہیں ہوگا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھاکہ جب یہ آسمان وزمین بدل دیے جائیں گے تو پھر لوگ اس دن کہاں ہوں گے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! لوگ اس دن پل کے قریب اندھیرے میں ہوں گے۔‘‘ (مسلم: ۳۱۵) قرآن کی بعض آیات سے زمین میں تبدیلی کی جو صورت سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ زمین میں اس دن کو بلندی یا پستی نہیں رہے گی سب پہاڑ زمین بوس کردیے جائیں گے اور سب کھڈے بھر دیے جائیں گے اس طرح سطح زمین ہموار اور پہلے سے بہت زیادہ بڑھ جائے گی ۔ سمندروں، دریاؤں، ندی نالوں کو خشک کردیاجائے گا۔ سمندر کا رقبہ خشکی سے تین گنا زیادہ ہے اس طزح جو جو زمین سے اس وقت کی تبدیلی شدہ زمین کم ازکم چار گنابڑھ جائے گی اور دوسرے وہ زمین بالکل ہموار ہوگی ۔