سورة ابراھیم - آیت 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
سو تو یہ خیال نہ کر کہ اللہ اپنا وعدہ اپنے رسولوں سے خلاف کرے گا ، بےشک اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے (ف ١) ۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
انبیاء کی مدد اس آیت سے بظاہر خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے مگر اصل مقصود مخالفین کو اس بات پر مطلع کرناہے کہ اللہ نے اپنے رسولوں سے پہلے بھی جتنے وعدے کیے تھے سب پورے کردیے تھے اور وقت آنے پر رسولوں کی مدد کی اور ان کے مخالفین کو تباہ وبرباد کیاتھا اور آپ سے جو وعدہ کیاجارہاہے وہ بھی اللہ پورا کرکے رہے گا کیونکہ وہ سب پر غالب اور منکرین حق سے انتقام لینے پر پوری قدرت رکھتاہے۔