سورة ابراھیم - آیت 46

وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور وہ (اہل مکہ) اپنا مکر کرچکے ہیں ، اور ان کا مکر اللہ کے سامنے ہے اور ان کا مکر ایسا نہیں کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں ،

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ان کی چالیں اس قدر یقینی اور تیربہدف تھیں کہ ان کے خطا ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی ۔ یعنی انہوں نے باطل کے اثبات اور حق کو رد کرنے کے لیے مقدور بھر حیلے اور مکر کئے ۔ اور ہم نے ان کے ساتھ جو کیا وہ کیا، اللہ کو ان کی تمام چالوں کاعلم ہے جس کی وہ ان کو سزا دے گا ۔ پہاڑ بھی ٹل جائیں، یعنی یقیناً ان کے مکر تو اتنے بڑے تھے کہ پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہل جاتے یہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے ان کے مکروں کو کامیاب ہونے نہیں دیا، جیسے مشرکین کے شرک کے بارے میں اللہ فرماتاہے۔ ﴿تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا۔ اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا﴾ (مریم: ۹۰۔ ۹۱) قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑریزہ ریزہ ہوجائیں اس بات پر کہ انہوں نے کہا’’اللہ رحمن کی اولاد ہے ‘‘ ۔