سورة ابراھیم - آیت 26

وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی مانند ہے جو زمین کے اوپر سے اکھاڑا گیا ۔ اسے قرار نہیں (ف ٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں کلمہ خبیثہ ( گندی بات ) یعنی شرک و کفر کی مثال ایسے پودے سے دی گئی ہے جس کی جڑ زمین کے اندر گہرائی تک نہیں جاتی بلکہ اوپر ہی زمین کے قریب ہی رہتی ہے۔ کہ ہوا کا ایک جھونکا آئے اور اسے اکھاڑکر پرے پھینک دے یہ مثال ہر باطل بات اور باطل نظام پر صادق آتی ہے۔ ہمارے ہاں مثل مشہور ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ حدیث میں شجر ہے کہ خبیثہ سے حفظل مراد اندر رائن کاپودہ ہے (شاید جسے ہماری پنجابی زبان میں کوڑ تمہ کہا جاتا ہے) جس کاپھل سخت کڑوا ہوتاہے ۔ اسی طرح کفربے جڑاور بے شاخ ہوتاہے۔ کافر کے اعمال بالکل بے حیثیت ہیں نہ وہ آسمان پر چڑھتے ہیں نہ اللہ کی بارگاہ میں وہ قبولیت کا درجہ پاتے ہیں۔