وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدا نے نازل کیا ہے اس کے تابع ہوجاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ جن باتوں پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے انہیں پر چلیں گے بھلا کیا اس حالت میں بھی کہ ان کے باپ دادے نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں (ف ٢)
آباؤ اجداد کی تقلید کرناگمراہی کا بہت بڑا سبب ہے قرآن کریم میں اسے شرک قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا تقاضا ہے کہ باپ دادا اور مذہبی پیشواؤں نے جو رسم و رواج بنائے ہیں ان کو چھوڑ دینا چاہیے آج بھی اہل بدعت کو سمجھایا جائے کہ ان بدعات کی دین میں کوئی اصل نہیں تو وہ یہی جواب دیتے ہیں کہ یہ رسمیں تو ہمارے آباؤ اجداد سے چلی آرہی ہیں۔ حالانکہ آباؤ اجدا د بھی دینی بصیرت اور ہدایت سے محروم رہ سکتے ہیں۔ اس لیے دلائل شریعت کے مقابلہ میں آباء پرستی اور ائمہ و علماء کی اتباع غلط ہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس دلدل سے نکالے۔