سورة الرعد - آیت 24

سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(اور کہیں گے) تم پر سل امتی ہو تمہارے صبر کے سبب سے سو خوب ملا پچھلا گھر (ف ١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے پہلے جنتی مساکین مہاجرین ہیں جو دنیا کی لذتوں سے دور تھے۔ جو تکلیفوں میں مبتلا تھے۔ جن کی اُمنگیں دلوں میں ہی رہ گئیں اور قضا آ گئی رحمت کے فرشتوں کو حکم الٰہی ہوگا کہ جاؤ انھیں مبارک باد دو۔ فرشتے کہیں گے الٰہی ہم تیرے آسمانوں کے رہنے والے تیری بہترین مخلوق ہیں کیا تو ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم جا کر انھیں سلام کریں اور انھیں مبارک باد پیش کریں؟ جناب باری تعالیٰ سے جواب دیا جائے گا: ’’یہ تو میرے بندے ہیں جنھوں نے صرف میری عبادت کی۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا دنیوی راحتوں سے محروم رہے مصیبتوں میں مبتلا رہے کوئی مراد پوری نہ ہونے پائی اور یہ صابر و شاکر رہے اب تو فرشتے جلدی جلدی ہر ہر دروازے سے گھسیں گے اور انھیں سلام کرکے مبارک باد پیش کریں گے۔ (مستدرک حاکم: ۲۳۹۳، مسند احمد: ۲/ ۱۶۸، ح: ۶۵۷۹)