سورة یوسف - آیت 107

أَفَأَمِنُوا أَن تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا وہ امن میں ہیں کہ اللہ کا عذاب آ کر ان پر چھا نہ جائے گا ۔ یا اچانک بےخبری میں ان کے لیے وہ گھڑی نہ آ جائے گی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا ان مشرکوں کو اس بات کا خوف نہیں ہے کہ اللہ کو اگر منظور ہو تو چاروں طرف سے عذاب الٰہی انھیں اس طرح سے آ گھیرے کہ انھیں پتہ بھی نہ چلے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَاَمِنَ الَّذِيْنَ مَکَرُوْا السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ يَاْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ۔ اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ۔ اَوْ يَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ (النحل: ۴۵۔ ۴۶) ’’مکاریاں اور برائیاں کرنے والے اس بات سے نڈر ہو گئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمیں میں دھنسا دے یا ایسی جگہ سے عذاب لا دے کہ انھیں شعور بھی نہ ہو۔ یا انھیں لیٹے، بیٹھے ہی پکڑ لے یا ہوشیار کرکے تھام لے اللہ کسی بات سے عاجز نہیں۔‘‘