ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ
(اے محمد ﷺ) یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف بذریعہ وحی پہنچاتے ہیں اور تو تو ان کے پاس نہ تھا جب وہ اپنے مشورہ پر متفق ہوئے اور وہ مکر کر رہے تھے۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا تمام و کمال قصہ بیان فرما کر کہ کس طرح بھائیوں نے ان کے ساتھ برائیاں کیں اور کس طرح انھیں کنوئیں میں پھینک آئے اور یعقوب علیہ السلام کو یہ کہہ کر کہ یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا کھا گیا ہے او ریہ اس کی قمیض ہے جو خون میں لت پت ہے۔ ان کے ساتھ فریب کیا اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر بھی اس بات کی نفی فرمائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہ تھا۔ صرف ہمارے بتلانے سے تجھے یہ واقعات معلوم ہوئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود نہ تھے۔ اسی طرح اور لوگوں سے بھی رابطہ یا تعلق نہیں رہا ہے۔ جن سے آپ نے سنا ہو یہ صرف اللہ ہی ہے جس نے آپ کو اس واقعہ غیب کی خبر دی ہے۔ جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے نبی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ آپ کی نبوت پر واضح دلیل ہے۔