سورة یوسف - آیت 77

قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بھائی بولے ، اگر اس نے چوری کی تو (کیا تعجب) اس کے بھائی (یوسف) نے بھی پہلے چوری کی تھی ، یوسف نے یہ بات اپنے دل میں پوشیدہ رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی ، اور کہا تم درجہ میں بد تر ہو ، اور جو کہتے ہو اللہ خوب جانتا ہے ۔ (ف ١) علیہ السلام

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا یوسف پر چوری کا الزام: چند لمحے پیشتر برادران یوسف یہ اعلان کر رہے تھے کہ ہم لوگ شریف زادے ہیں چور یا فساد کرنے والے نہیں پھر اسی مقام پر بنیامین پر چوری کے الزام کو درست تسلیم نہیں کیا بلکہ اس کے بڑے بھائی یوسف علیہ السلام پر چوری کا الزام جڑ دیا۔ اس مقام پر بھی سیدنا یوسف علیہ السلام نے پیغمبرانہ صبر و تحمل سے کام لیا۔ البتہ ان کے دل میں یہ خیال ضرور آیا کہ یہ اخلاقی لحاظ سے کس قدر گر چکے ہیں۔ اپنے آپ کو تو باکردار بااخلاق باور کراتے ہیں اورمحض حسد و عناد کی بنا پر یوسف علیہ السلام اور بنیامین کو چور اور بے ایمان ثابت کرنے کی کوشش کی۔