وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ ۖ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ۖ إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور شہر کی عورتوں نے آپس میں کیا ، عزیز کی عورت اپنے غلام کو بدی پر پھسلاتی ہے ، اور اس کی محبت میں فریفتہ ہوگئی ہے ، ہم اسے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں ۔
جس طرح خوشبو کو پردوں میں چھپایا نہیں جا سکتا عشق ومحبت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے گو عزیز مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام کو اسے نظر انداز کرنے کی تلقین کی اور یقینا آپ کی زبان مبارک پر اس کا ذکر بھی نہیں آیا ہوگا۔ اس کے باوجود یہ واقعہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور مصر کی عورتوں میں اس کا چرچا عام ہوگیا۔ عورتیں تعجب کرنے لگیں کہ اگر عشق کرنا ہی تھا تو کسی بااثر ذی و جاہت انسان سے کیا جاتا یہ کیا اپنے ہی غلام پر زلیخا فریفتہ ہو گئی یہ تو اس کی بہت ہی نادانی ہے۔ ان غیبتوں کا پتا عزیز مصر کی بیوی کو بھی چل گیا۔