سورة یوسف - آیت 12
أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اسے کل ہمارے ساتھ بھیج کہ کچھ چرائے اور کھیلے اور ہم اس کے محافظ ہیں (ف ١) ۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
کھیل اور تفریح کا رجحان انسان کی فطرت میں داخل ہے۔ اسی لیے جائز کھیل اور تفریح پر اللہ تعالیٰ نے کسی دور میں بھی پابندی نہیں لگائی۔ اسلام میں بھی پابندی نہیں لگی۔ لیکن مشروط یعنی ایسے کھیل اور تفریح جائز ہیں جن میں شرعی قباحت نہ ہو یا محرمات تک پہنچنے کا ذریعہ نہ بنیں۔