سورة ھود - آیت 64

وَيَا قَوْمِ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اے قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے نشان سو تم اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین کھاتی پھرے ، اور اسے برائی سے نہ چھوؤ کہ تمہیں عذاب قریب سے پکڑ لے گا (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قوم کا مطالبہ: قوم نے خود اس معجزہ کا مطالبہ کیا تھا کہ اس پہاڑ سے ایک حاملہ اونٹنی برآمد ہو پھر وہ ہمارے سامنے بچہ جنے۔ تب ہم ایمان لائیں گے۔ حضرت صالح علیہ السلام کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں کے سامنے ایک پہاڑ سے ایک بہت دیوہیکل اونٹنی برآمد ہوئی جس نے نکلنے کے فوراً بعد ایک بچہ بھی جنا۔ اس طرح اس قوم کا منہ مانگا معجزہ کا مطالبہ پورا ہو۔ اور ساتھ ہی تاکید کر دی گئی تھی کہ اسے ایذا نہ پہنچانا، ورنہ تم عذاب الٰہی کی گرفت میں آ جاؤ گے۔ یہ دیوہیکل اونٹنی اتنا پانی پیتی تھی جتنا اس بستی کے سارے جانور پیتے تھے اور اتنا ہی چارہ کھا جاتی تھی۔ اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیافرما دیا تھا کہ کنوئیں سے ایک دن اونٹنی پانی پیئے گی اور ایک دن سارے جانور اور چرنے چگنے میں اونٹنی کو مکمل آزادی ہوگی۔