سورة ھود - آیت 48

قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حکم ہوا کہ اے نوح (علیہ السلام) ہماری طرف سے سل امتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اتر ، وہ برکتیں تجھ پر اور ان امتوں پر ہیں جو تیرے ساتھ ہیں ، اور کتنی امتتیں ہیں جنہیں ہم فائدہ دیں گے پھر ہماری طرف سے انہیں دکھ کی مار پہنچے گی ،

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نوح علیہ السلام اور ساتھیوں کا زمین پر آباد ہونا: جب کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری اور اللہ کا سلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام مومن ساتھیوں اور ان کی اولاد میں سے جو قیامت تک جو ایمان دار آنے والے ہیں سب پر نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو بذریعہ وحی مطلع کیا کہ اب پانی نہیں چڑھے گا لہٰذا کشتی سے سب سوار بخیر و عافیت اتر آؤ۔ سیلاب کے بعد زمین سے پھل اور غلہ بافراط پیدا ہوئے جس سے نوح علیہ السلام کے ساتھی خوش حال ہو گئے اور امن و چین سے پھر زمین پر آباد ہو کر رہنے لگے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ خبر بھی دے دی کہ ان نجات یافتہ لوگوں کی اولاد سے بھی سرکش لوگ پیدا ہوں گے تو انھیں بھی اللہ اپنے دستور کے مطابق عذاب سے دو چار کرے گا۔