سورة ھود - آیت 45
وَنَادَىٰ نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا اور کہا اے رب میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے ‘ اور تیرا وعدہ سچا ہے ، اور تو سب سے بڑا حاکم ہے ۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بدکردار بیٹا بھی نبی کا اہل نہیں ہو سکتا: جب حضرت نوح علیہ السلام کے دیکھتے ہی دیکھتے ان کا بیٹا غرق ہو گیا تو آزردہ ہو گئے اور اللہ سے اس انداز میں التجا کی: ’’یا اللہ تیرا وعدہ تھا کہ میں تیرے اہل کو بچا لوں گا اور وعدہ بھی سچا اور تیرا فیصلہ بھی سب حاکموں سے بہتر، اور یہ غرق ہونے والا بھی تومیرے اہل میں سے ہی تھا پھر اس کے غرق کرنے میں کیا حکمت تھی۔