لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْأَخْسَرُونَ
بے شک وہ آخرت میں سب سے زیادہ زیان کار ہیں (ف ١) ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ﴾ (البقرۃ: ۱۶۶) اس وقت پیشوا لوگ اپنے مریدوں سے دست بردار ہو جائیں گے عذاب الٰہی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور باہمی تعلقات سب منقطع ہو جائیں گے۔ یقینا یہی لوگ قیامت کے دن سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔ جنت کے درجوں کے بدلے جنھوں نے جہنم کے گڑھے لیے، اللہ کی نعمتوں کے بدلے، میٹھے اور خوشگوار جنتی پانی کے بدلے، جہنم کی آگ اور کھولتا ہوا پانی انھیں ملا، حورعین کے بدلے، لہوو پیپ، بلند وبالا محلات کے بدلے، دوزخ کے تنگ مقامات لیے، رب رحیم کے دیدار کے بدلے، اس کا غضب اور سزا ملی بے شک یہاں یہ سب گھاٹے میں رہے۔