سورة ھود - آیت 13

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا کہتے ہیں کہ اس نے جھوٹ باندھا ہے تو کہہ ایسی جھوٹ باندھی ہوئی تو دس ہی آیتیں لے آؤ ٗ اور خدا کے سوا جسے پکار سکتے ہو ، پکارو اگر سچے ہو (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرآن جیسی سورت بنا لانے کا چیلنج: امام ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ نے چیلنج دیا کہ اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بنایا ہوا قرآن ہے تو اس کی نظیر پیش کرکے دکھلا دو۔ اور تم جس کی چاہو مدد حاصل کر لو لیکن تم کبھی ایسا نہیں کر سکو گے۔ فرمایا: ﴿قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰى اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَ لَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا﴾ (بنی اسرائیل: ۸۸) ’’کہہ دیجیے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کی مثل لانا ناممکن ہے۔ گو وہ آپس میں ایک دوسرے کے مدد گار بھی بن جائیں۔‘‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ چیلنج دیا کہ پورا قرآن بنا کر پیش نہیں کر سکتے تو دس سورتیں ہی بنا کر پیش کر دو۔ پھر تیسرے نمبر پر چیلنج دیا کہ چلو ایک سورت ہی بنا کرپیش کر دو۔