سورة ھود - آیت 12

فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَن يَقُولُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ كَنزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ ۚ إِنَّمَا أَنتَ نَذِيرٌ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کہیں تو وحی کی باتیں جو تجھ پر نازل ہوئیں چھوڑ بیٹھے گا ، اور تیرا دل اس سے تنگ ہوجائیگا ، (اس خیال سے) کہ وہ کہتے ہیں کہ اس پر خزانہ کیوں نہ نازل ہوا ، یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا تو تو ڈرسنانے والا ہے ‘ اور اللہ ہر شے پر وکیل ہے (ف ١) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کافروں کی تنقید کی پرواہ نہ کریں مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت کہتے رہتے تھے کہ اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوتا۔ یا اس کی طرف کوئی خزانہ کیوں نہیں اتار دیا جاتا۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّكَ يَضِيْقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُوْلُوْنَ﴾ (الحجر: ۹۷) ہمیں معلوم ہے کہ ’’یہ لوگ آپ کی بابت جو باتیں کہتے ہیں ان سے آپ کا سینہ تنگ ہوتا ہے۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم آپ ملول و دل آزردہ نہ ہوں اپنے کام سے نہ رُکیے انھیں حق کی پکار سنانے میں کوتاہی نہ کیجیے، دن رات اللہ کی طرف بلاتے رہیے ہمیں معلوم ہے کہ ان کی دکھ دینے والی باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری لگتی ہیں شاید آپ کا سینہ تنگ ہو اور کچھ باتیں جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہیں اور وہ مشرکین پر گراں گزرتی ہیں، ممکن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ انھیں سنانا پسند نہ کریں۔ آپ کا کام صرف انذار و تبلیغ ہے وہ آپ ہر صورت کیے جائیں۔ جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ ان سے نمٹ لے گا۔