وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ ، اور اپنا گھر قبلہ رو بناؤ ، اور نماز پڑھو ، اور مومنین کو بشارت دے (ف ١) ۔
جب ان لوگوں نے کافروں سے نجات کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں پیغمبروں کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنا لو۔ اور اپنے گھروں کو مسجدیں مقرر کر لو اور خوف کے وقت گھروں میں ہی نماز ادا کر لیا کرو۔ یہی مساجد تمھاری عبادت، تمھاری معاشرت تمھاری معیشت اور تمھاری سیاست کے بھی مرکز ہوں گے اس طرح جب تم ایک دوسرے کے معاون و مدد گار بن جاؤ گے، تو یقین رکھو کہ اللہ تمھاری ضرور مدد کرے گا اور تمھاری دعاؤں کو ضرور قبول فرمائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ جب کوئی گھبراہٹ ہوتی تو فوراً نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ (ابوداؤد: ۱۳۱۹) اللہ تعالیٰ مومنوں کو بشارت دے رہے ہیں کہ دنیا میں ان کی تائید و نصرت ہوگی اور آخرت میں ثواب ملے گا۔