ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ
پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے کتنے ہی رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے ، وہ کھلے نشان لے کر ان کے پاس آئے ، سو جو بات وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اسے انہوں نے پھر بھی ہرگز نہ مانا حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر ہم اس طرح مہر کردیا کرتے ہیں ۔
مہر لگانے کا مفہوم: سیدنا نوح علیہ السلام کے بعد رسولوں کا سلسلہ جاری رہا۔ حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت ابراہیم، حضرت لوط اور حضرت شعیب علیہ السلام کو ہم نے ان قوموں کی طرف واضح نشانیاں دے کر بھیجا تھا ۔ ان کے ساتھ بھی حضرت نوح علیہ السلام والا معاملہ پیش آیا یعنی جب انھوں نے پہلی بار انکار کر دیا تو بس پھر اس پر ڈٹ گئے، اور سمجھانے کے بعد بھی لوگ اپنی غلطیوں کا اعتراف نہ کریں تو اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔ پھر ان کے دل اس قابل ہی نہیں رہتے کہ وہ آئندہ ہدایت قبول کر سکیں۔