سورة یونس - آیت 54

وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الْأَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهِ ۗ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہر شخص گنہگار کے پاس کل زمین کا مال ہو تو وہ ضرور اسے فدیہ میں دے ڈالے ، اور جب عذاب دیکھیں گے جی ہی جی مین پچھتائیں گے ، اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوگا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آخرت میں صرف وہ اعمال صالحہ کام آئیں گے جو کسی نے اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہوئے اپنے لیے آگے بھیجے ہوں گے، اعمال کے سوا دولت، قرابت داری اور سفارش وغیرہ کچھ کام نہ آئے گی، اول تو وہاں کسی کے پاس ہوگا ہی کیا اور اگر بغرض تسلیم ہے کہ اگر کسی مجرم کے پاس دنیا بھر کے خزانے او رمال و دولت دے دلا کر اپنے آپ کو عزت سے چھڑا لے تویہ ممکن نہ ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کم سے کم عذاب والے دوزخی سے فرمائیں گے کہ اگر تیرے پاس دنیا و مافیہا کی دولت موجود ہو تو کیا فدیہ میں دے دو گے؟ وہ کہے گا ہاں اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے تو تجھ سے دنیا میں اس سے آسان تر بات طلب کی تھی اور کہا تھا کہ (توحید پر) قائم رہے گا تو میں تجھے جہنم میں داخل نہ کروں گا مگر تو شرک پر اڑا رہا۔ (مسلم:۲۸۰۵)