سورة یونس - آیت 37

وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہ قرآن اللہ کے سوا کسی کا بنایا ہوا نہیں ہے ، لیکن وہ کتب سابقہ کا مصدق ، اور جہاں کے رب سے کتاب کی تفصیل ہے ، جس میں شبہ نہیں (ف ١) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرآن صرف اس لحاظ سے ہی معجزہ نہیں کہ اس میں فصاحت و بلاغت بے مثل ہے۔ اس کی زبان میں شرینی ہے۔ پوری انسانیت کے لیے رہنمائی کے لیے جو جامع اور ہمہ گیر ہدایات دی گئی ہیں وہ اللہ کے سوا کوئی دے ہی نہیں سکتا۔ اس کے پیش کردہ دلائل انتہائی سادہ اور عام فہم ہیں اس کی آیات پر جتنا بھی غور کیا جائے نئے سے نئے مفاہیم و معانی سامنے آتے چلے جاتے ہیں۔ قرآن کریم پہلی الہامی کتابوں کو توثیق و تصدیق کرتا ہے۔ حلال و حرام، جائز و ناجائز کی تفصیل بیان کرنے والا ہے۔ اس کی تعلیمات میں، اس کے بیان کردہ قصص و واقعات میں اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں خبریں ہیں، یہ سب باتیں واضح کرتی ہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہی نازل ہوا ہے، جو ماضی و مستقبل کو جاننے والا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اس میں اگلی خبریں ہیں اس میں آنے والی پیش گوئیاں ہیں اور آنے والی خبریں سب جھگڑوں کے فیصلے ہیں سب احکام کے حکم ہیں۔ (ترمذی: ۲۹۰۶)