سورة التوبہ - آیت 92

وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور نہ ان پر گناہ ہے ، کہ جب وہ تیرے پاس آئے ، کہ تو انہیں سواری دے تونے کہا کہ میں اپنے پاس وہ شئے نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کروں تو وہ الٹے پھرگئے ، اور ان کو آنکھیں اس غم سے آنسو بہاتی تھیں ، کہ وہ خرچ کرنے کو نہیں پاتے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حقیقی معذوروں کی کیفیت: یہاں حقیقی مومنوں کا ذکر ہے جن کے پاس جہاد پر جانے کے لیے اپنی سواریاں بھی نہ تھیں۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری کا بندوبست کر دیجئے۔ اتفاق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی اس وقت سواری کا کوئی بندوبست نہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جواب دے دیا جس كی وجہ سے انھیں اس قدر صدمہ ہواکہ ان کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں کہ وہ جہاد پر نہیں جاسکیں گے۔ ( رضی اللہ عنہم) گویا مخلص مسلمان جس کسی بھی لحاظ سے معقول عذر رکھتے تھے اللہ تعالیٰ جو ہر ظاہر و باطن سے باخبر ہے ان کو جہاد میں شرکت سے مستثنیٰ کردیا۔