انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
مسلمانو ! ہلکے اور بوجھل نکل پڑو ، اور اپنی جان ومال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ۔ اگر سمجھتے ہو (ف ٢) ۔
ہلکے اور بوجھل بھی نکلو: علماء مفسرین نے اس کے مختلف مفاہیم بیان کیے ہیں۔ مثلاً انفرادی یا اجتماعی طور پر خواہ برضا رغبت یا بکراہت اور بوجھل دل سے نکلو۔بے سروسامانی کی حالت میں یا سازو سامان کے ساتھ نکلو، خواہ پیدل ہو یا سوار، غریب ہو یا امیر، بوڑھا ہو یا جوان عیال دار ہویا اہل و عیال کے بغیر، پیش قدمی کرنے والے ہوں یا پیچھے لشکر میں شامل ہوں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ اس کا مطلب یہ بیان فرماتے ہیں کہ تم کو چ کر و چاہے نقل و حرکت تم پر بھاری ہو یا ہلکی۔ اس آیت میں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب تک اسلامی حکومت جہاد کا اعلان نہ کرے اس وقت تک جہاد فرض کفایہ ہوتا ہے لیکن جب ایسا اعلان کردے تو جہاد مسلمان پر فرض عین بن جاتا ہے۔