يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ
جس دن وہ خزانہ دوزخ کی آگ میں دھکایا جائیگا پھر ان کی پیشانی اور کروٹوں اور کمروں میں اس سے دماغ دیئے جائیں گے ، اور کہا جائیگا ، کہ یہ تمہارا خزانہ ہے ، جو تم نے اپنی جانوں کیلئے جمع کیا تھا پس اپنے خزانہ کا مزہ چکھو ۔
زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی وعید: اس آیت کی تفسیر اس حدیث سے ہوتی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے اللہ نے مال دیا اور اس نے زکوٰۃ نہ دی تو اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں اس کے پاس لایا جائے گا، جس کی پیشانی پر دو نقطے ہونگے قیامت کے دن اس کا طوق بنایا جائے گا پھر وہ اس کے دونوں جبڑوں کو کاٹے گا اور کہے گا ’’میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔‘‘(بخاری: ۱۴۰۳) یعنی مال اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے والے اور اسے بچا بچا کر رکھنے والے دردناک عذاب دیے جائیں گے۔