سورة البقرة - آیت 117

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ زمین اور آسمان کا نیا نکالنے والا (پیدا کرنے والا ہے) جب کسی کام کا حکم دیتا ہے تو صرف کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتا ہے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سورۂ حدید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ وَ هُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ﴾ ’’ وہی اوّل وہی آخر وہی ظاہر بھی اور باطن بھی اور ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے، وہ کن کہتا ہے اور جو چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے۔‘‘ بدیع کا مطلب ایسی چیز کو وجود میں لانے والا جس کی پہلے کوئی نظیر موجود نہ ہو۔ اور یہ صفت تو صرف اللہ ہی کی ہے۔