سورة البقرة - آیت 113

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہود نے کہا ، نصاری کچھ راہ پر نہیں نصاری نے کہا ، یہود کچھ راہ پر نہیں اور وہ سب کتاب پڑھتے ہیں ۔ (ف ١) اسی طرح بےعلم لوگ بھی انہیں کی سی بات کہتے ہیں پس اللہ قیامت کے دن ان باتوں میں جس میں وہ جھگڑتے ہیں ، حکم (انصاف) کرے گا ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شان نزول: ابن عباس رضی اللہ عنہماما سے روایت ہے كہ عیسائی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے پاس یہود کے علماء بھی آئے اور آپس میں جھگڑنے لگے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (تفسیر ابن ابی حاتم: ۱/ ۳۴۰) یہودی تورات اور انجیل بھی پڑھتے تھے اسی طرح عیسائی بھی یہ دونوں کتابیں پڑھتے تھے یہودی عیسائیوں کو کافر سمجھتے تھے کیونکہ وہ ایک کی بجائے تین خدا مانتے تھے اور عیسائی یہود کو اس لیے کافر سمجھتے تھے کہ وہ حضرت عیسیٰ پر ایمان نہیں لائے تھے۔ قریش مکہ اللہ کے گھر کی حفاظت کرتے تھے اس لیے وہ اپنے آپ کو برتر سمجھتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تم اپنے رویوں کو دیکھو اپنے آپ کو ابراہیم کی اولاد سمجھتے ہو اور دوسروں کوگمراہ اور بے دین سمجھتے ہو اس کا فیصلہ تو قیامت کے روز ہوجائے گا۔ قریش مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد حرام میں نماز پڑھنے سے روک دیا تھا۔