سورة البقرة - آیت 110

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نماز قائم (کھڑی) رکھو اور زکوۃ دیتے رہو اور جو بھی بھلائی تم اپنی جانوں کیلئے آگے بھیجوگے ، اس کو اللہ کے پاس پاؤ گے بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو دیکھتا ہے (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ مسلسل مسلمانوں سے فرمارہے ہیں کہ درگزر سے کام لو۔ یہود کی شرارتوں کی طرف توجہ دینے کی بجائے اللہ کی عبادت میں مشغول رہا کرو اور زکوٰۃ ادا کیا کرو۔ نیکی کے اعمال جو تم آگے بھیجو گے سے مراد: ایسے کام ہیں جن کے کرنے سے دل پاک ہوجاتا ہے۔ مثلاً صدقات دینا۔ حقوق العباد ادا کرنا۔ نماز قائم کرنا۔ زکوٰۃ ادا کرنا۔ ان کاموں سے انسان کا مال پاک ہوجاتا ہے معاشرے سے غریبی دور ہوتی ہے اور دوسروں کا بھلا ہوتا ہے۔ ایك حدیث میں ہے كہ کسی نے آپ سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ نے پوچھا: تم نے کیا تیاری کی ہے؟ اُس نے کہا: میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کرتے ہو۔ (مسلم:۲۶۳۹) آخرت کی بھلائی کے لیے یہ کام کرنے چاہئیں: ایك دفعہ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے پوچھا كہ آج کون روزے سے ہے کس نے مریض کی عیادت کی کس نے جنازے میں شرکت کی۔ کس نے دو آدمیوں میں صلح کرائی۔ فرمایا: جس میں یہ اعمال جمع ہوجائیں وہ جنت میں جائے گا۔ (مسلم: ۱۰۲۸) جنت کی ضمانت۔ زبان کی حفاظت۔ شرم گاہ کی حفاظت۔