سورة الانفال - آیت 4

أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہی سچے مومن ہیں ، ان کے لئے ان کے رب کے پاس درجے ہیں ، اور مغفرت اور عزت کا رزق ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سچے مو منوں کے درجات: جن ایمانداروں میں یہ پانچ علامات پائی جاتی ہیں انھیں اللہ نے سچے مومن قرار دیا ہے۔ایسے ہی مومنوں کے لیے اللہ کے ہاں بلند درجات بھی ہونگے، بخشش بھی اور عزت کی روزی بھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رات کو دس آیات تلاوت کیں، اللہ کہے گا درجات چڑ ھتا جا۔ (ترمذی: ۲۹۱۴) پھر کہے گا ہا تھ دے ایک ہاتھ میں ہمیشگی کی نعمتیں پکڑلے۔اللہ کے کلام سے نعمتیں ملتی ہیں ۔تلاوت دل کو چمکاتی ہے، عاجزی آتی ہے۔ پہلی آیت میں جن تین علامات کا ذکر کیا گیا ہے ۔وہ قلبی عبادت سے تعلق رکھتی ہیں ۔یعنی اللہ کا ذکر درمیان میں آجانے سے دلوں کا دہل جانا، اللہ کی آیات سے ایمان میں اضا فہ ہونا، اور اللہ پربھروسہ رکھنا، بدنی عبادت میں نماز کا پورے آداب سے ادا کرنا اور انفاق فی سبیل اللہ مالی عبادت ہے ۔بعض علماء نے ان دونوں باتوں میں یہ ربط بیان کیا ہے کہ قلبی عبادت کے عوض درجات میں بلندی ہو گی، بدنی عبادت کے عوض مغفرت ہوگی اور مالی عبادت کے عوض عزت کی روزی ملے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ علیین والوں کونیچے کے درجے کے لوگ اسطرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے کناروں کے ستاروں کو دیکھتے ہوصحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا ‘یہ مرتبے تو انبیا ء کے ہوں گے۔کوئی اور تو اس مرتبے پر نہ پہنچ سکے گا ؟آپ نے فرمایا کیوں نہیں اس ذات کی قسم جسکے ہاتھ میں میری جان ہے ۔وہ لوگ بھی جو اللہ پر ایمان لائیں اور رسولوں کو سچ جانیں۔ (بخاری: ۳۲۵۶، مسلم: ۲۸۳۱)