سورة الاعراف - آیت 165

فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر جب انہوں نے اس کو بھلا دیا ، جو انہیں سمجھایا گیا تھا ، تو ہم نے بدی سے منع کرتے والوں کو بچا لیا ، اور ظالموں کو برے عذاب میں گرفتار کیا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جس بستی کے لوگوں کا ذکر ہو رہا ہے، ان کے تین گروہ ہو گئے تھے ۔ (1) حیلے سے مچھلی پکڑنے والے (2) ان کو روکنے والا، اور تھک کر الگ ہو جا نے والا (3) چپ چاپ رہ کر نہ اس کام کو کرنے والا نہ رو کنے والا، تیسرے گروہ نے دوسرے گروہ کے لوگوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ ان لوگوں کو سمجھانے کا کیا فائدہ انھوں نے تو اللہ کا عذاب مول لے لیا ہے، تو اس گروہ نے جواب دیا کہ اس میں دو فائدے ہیں۔ (1) اللہ کے ہاں ہم سر خرو ہو جائیں کہ ہم اپنا فرض برابرادا کرتے رہے، (2) دوسرا فائدہ یہ ہے کہ ممکن ہے کسی وقت نصیحت ان پر اثر کر جائے تو یہ لوگ نا فرمانی سے باز آجائیں، اللہ سے تو بہ کر لیں، تو اللہ تعالیٰ بھی ان کو معاف کردے،