سورة الاعراف - آیت 159

وَمِن قَوْمِ مُوسَىٰ أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں ایک جماعت ہے جو حق کی طرف رہبری کرتے اور اسی پر انصاف کرتے ہیں ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہر معاشرہ میں کچھ انصاف پسند لوگ ہو تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ بتا رہے ہیں کہ اُمت موسیٰ علیہ السلام میں بھی ایک گروہ حق پر قائم رہنے والا ہے، جیسا کہ سورۂ آل عمران۱۱۳ میں ہے، اہل کتاب میں سے ایک جماعت حق پر قائم ہے، راتوں کو اللہ کے کلام کی تلاوت کرتی رہتی ہے، اور برابر سجدے کرتی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖ اِذَا يُتْلٰى عَلَيْهِمْ يَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ (بنی اسرائیل: ۱۰۷) میں فرمایا جولوگ پہلے علم دیے گئے وہ ہمارے پاک قرآن کی آیات سن کر سجدوں میں گِر پڑتے ہیں، ہماری پاکیزگی کا اور اللہ سے خوف کھانے میں سبقت لے جاتے ہیں ۔اس سے مراد اہل موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے وہی چند افراد ہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، مسلمان ہوگئے تھے، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہم وغیرہ۔