سورة الاعراف - آیت 149
وَلَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا قَالُوا لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم گمراہ ہوئے ، تب بولے ، اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے ، اور ہمیں نہ بخشے ، تو ہم ضرور زیاں کاروں میں ہوئے ۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
سُقِطَ فِيْ اَيْدِيْهِمْ: محاورہ ہے جس کی معنی ہیں نا دم ہونا، یہ ندامت قوم کو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی واپسی کے بعد ہوئی جب انھوں نے آکر ان پر غصہ کا اظہار کیا، جب انکی آنکھیں کھلیں اور یقین کر لیا کہ وا قعی ہم گمراہ ہوگئے ہیں تو پھر اللہ سے بخشش مانگنے لگے اللہ نے ان کی تو بہ کس شرط پر قبول کی اس کا بیان سورۂ بقرہ کی آیت نمبر (۵۴) میں ہے کہ (اپنے ہاتھو ں سے اپنے کو قتل کرو)۔