سورة الاعراف - آیت 146

سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں میں (ف ١) ۔ انہیں اپنی نشانیوں سے پھیر دوں گا اور اگر وہ ساری نشانیاں دیکھیں ، اس پر ایمان نہیں لاتے ، اور اگر بھلائی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ نہیں ٹھہراتے ، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ ٹھہراتے ہیں یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ، اور ان سے غافل رہے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تکبرّ کی تعریف : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں رائی برابر بھی تکبّر ہو۔ ایک شخص نے کہا : ہر انسان اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو، اسکی جو تی اچھی ہو،(کیا یہ تکبرہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ خوب صورت ہے خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، تکبر تو یہ ہے کہ تو حق کو ٹھکرا دے اور لو گو ں کو حقیر سمجھے۔‘‘(مسلم: ۹۱) متکبر کی علامات: متکبر انسان کی ایک علامت تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے احکامات کی کچھ پروا نہیں کرتااپنے آپ کو بندگی کے مقام سے بالاتر سمجھنے لگتا ہے اور دوسروں کواپنے سے کمتر سمجھ کران سے ویسا ہی سلوک کرتا ہے، حالانکہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ خدا کی زمین پر رہتے ہوئے، خدا کارزق کھاتے ہوئے اللہ کا نافرمان اور متکبر بن کررہے، اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ۔ نگا ہیں پھیر دوں گا : تکبر کرنے والوں کی نگا ہیں اللہ کی آیات کی طرف اُٹھتیں ہی نہیں، خواہ پوری کی پوری کائنات اللہ کی نشانیوں سے بھری ہو اور ایسی بے شمار آیات (نشانیاں ) انسان کے اپنے جسم کے اندر بھی موجود ہیں، اور آیات پڑھ کرسنائی جائیں تو بھی ان کے دل کوئی اثر قبول نہیں کرتے، البتہ اگر گمراہی، اپنی خواہشات، نفس کی پیروی کی بات ہو،اللہ کی آیات کا مذاق اُڑا یا جارہا ہو،مسلمانوں پر پھبتیاں کسی جارہی ہوں تو ایسی باتیں ان کو بہت اچھی لگتی ہیں ۔