قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
فرعون نے کہا ابھی میں نے تم کو حکم بھی نہیں دیا ، اور تم اس پر ایمان لائے ، ضرور یہ فریب ہے جو تم نے شہر میں باندھا ہے کہ اس کے باشندوں کو وہاں سے نکالو ، سو اب تمہیں معلوم ہوجائے گا ۔
جادو گروں پر فرعون کا عتاب : یہ جو کچھ ہوا فرعون کے لیے بڑا حیران کن اور تعجب خیز تھا اس لیے اسے اور تو کچھ نہ سُو جھا، اپنی خفت اور ندامت مٹانے کے لیے ایمان لانے والے جادو گروں پر یہ الزام لگا دیا، کہ تم پہلے سے اس سازش میں شریک ہو، اور تم نے طے کیا ہوا تھا کہ ہم مصنوعی لڑائی لڑکر ہار جائیں گے اور یہاں کے باشندوں کو نکال کر اس ملک پر قبضہ کر لیں گے، اب میں تمہیں اس جرم کی قرار واقعی سزا دوں گا۔