سورة الاعراف - آیت 63
أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُوا وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے رب سے ایک آدمی پر جو تم میں سے ہے تمہیں نصیحت آئی ؟ تاکہ تمہیں ڈرائے ، اور تم بچو اور کہ شاید تم پر رحم ہو ۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کی دعوت کے جواب میں منکرین کی طرف سے ایک جیسے اعتراضات ہی سامنے آتے تھے مثلاً تم ہمارے ہی جیسے آدمی ہوکر اللہ کے رسول کیسے ہوسکتے ہو۔ اسی اعتراض کا جواب نوح علیہ السلام بھی دے رہے ہیں کہ تم اس بات کو انوکھا اور تعجب والا نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے کسی انسان پر وحی نازل فرمائے اور اُسے اپنی پیغمبری سے ممتازکردے تاکہ وہ تمہیں ہوشیار کردے، اور تم شرک و کفر سے الگ ہو کر عذاب الٰہی سے نجات پالو۔ اور تم پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں۔