سورة الانعام - آیت 148

سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن شَيْءٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ حَتَّىٰ ذَاقُوا بَأْسَنَا ۗ قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا ۖ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اب مشرک کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے شرک نہ کرتے اور نہ ہم کوئی شئے حرام کرتے ، اسی طرح ان کے اگلوں نے جھٹلایا ہے ، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھا تو کہہ ، تمہیں کچھ علم بھی ہے ، کہ اسے ہمارے سامنے نکالو ، تم تو صرف گمان ہی کے تابع ہو اور اٹکل ہی کرتے ہو (ف ١) ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

79: یہ پھر وہی بے ہودہ دلیل ہے جس کا جواب بار بار دیا جاچکا ہے یعنی یہ کہ اگر اللہ کو شرک ناگوار ہے تو وہ ہمیں شرک پر قدرت ہی کیوں دیتا ہے ؟ جواب بار بار دیا گیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ ساری دنیا کو اپنی قدرت کے ذریعے زبردستی ایمان پر مجبور کردے تو پھر امتحان ہی کیا ہوا؟ دنیا تو اسی امتحان کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ کون شخص اپنی سمجھ اور اپنے اختیار سے وہ صحیح راستہ اختیار کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی فطرت میں بھی رکھ دیا ہے اور جس کی طرف رہنمائی کے لئے اتنے سارے پیغمبر بھیجے ہیں۔