سورة الانعام - آیت 147

فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر اگر یہود تجھے جھٹلائیں تو کہہ تمہارے رب کی رحمت میں بڑی سمائی ہے ، اس کا عذاب مجرموں سے نہیں ہٹ جاتا (ف ٢) ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

78: جھٹلانے والوں سے یہاں براہ راست تو یہودی مراد ہیں ؛ کیونکہ وہ اس بات کا انکار کرتے تھے کہ مذکورہ چیزیں ان پر ان کی سرکشی کی وجہ سے حرام کی گئی تھیں، ضمناً اس میں مشرکین عرب بھی داخل ہیں جو قرآن کریم کی ہر بات کا انکار کرتے تھے، جس میں یہ بات بھی شامل تھی، دونوں فریقوں سے یہ کہا جارہا ہے کہ اگر ان کے قرآن کو جھٹلانے کے باوجود ان پر کوئی فوری عذاب نہیں آرہا ہے ؛ بلکہ دنیا میں انہیں خوشحالی بھی میسر ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے عمل سے خوش ہے اس کے بجائے حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ ہ اپنے باغیوں کو بھی رزق دیتا ہے اور خوشحالی سے نوازتا ہے البتہ یہ بات طے ہے کہ ان مجرموں کو ایک نہ ایک دن عذاب ضرور ہوگا جسے کوئی ٹلا نہیں سکتا۔