سورة الانعام - آیت 138

وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیتی ممنوع ہے ، اسے کوئی نہ کھائے مگر جسے ہم چاہیں اپنے گمان میں اور بعض چوپائے ہیں جن پر سواری حرام ہے اور بعض چوپائے ہیں کہ ان پر (بوقت ذبح ) اللہ کانام نہیں لیتے ، خدا پر جھوٹ باندھ کے وہ انہیں ان کے جھوٹ کی سزا دیگا ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

68: یہ ایک اور رسم کا بیان ہے جس کی رو سے وہ اپنے من گھڑت دیوتاؤں کو اپنے گمان کے مطابق خوش کرنے کے لئے کسی خاص کھیتی یا مویشی پر پابندی لگادیتے تھے کہ ان کی پیداوار سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتا، البتہ جس شخص کو چاہتے اس پابندی سے مستثنی کردیتے تھے۔ 69: ایک اور رسم یہ تھی کہ کسی سواری کے جانور کو کسی بت کے نام وقف کردیتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ اس پر سواری کرنا حرام ہے۔ 70: بعض جانوروں کے بارے میں انہوں نے یہ طے کررکھا تھا کہ ان پر اللہ کا نام نہیں لیاجاسکتا، نہ ذبح کرتے وقت، نہ سواری کے وقت اور نہ ان کا گوشت کھاتے وقت، چنانچہ ان پر سوار ہو کر حج کرنے کو بھی ناجائز سمجھتے تھے۔