يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
اے جنات اور آدمیوں کے گروہ کیا تمہیں میں سے تمہارے پاس رسول نہیں آئے کہ تم کو ہماری آیات سناتے اور تمہارے اس دن کے سامنے آنے سے تمہیں ڈراتے تھے ؟ کہیں گے ہم نے اپنی جانوں پر گواہی دی ، اور انہیں دنیاوی زندگی نے فریب دیا تھا ، اور انہوں نے اپنی جانوں پرگواہی دی کہ وہ کافر تھے ۔
60: انسانوں میں تو پیغمبروں کا تشریف لانا واضح ہے، اس آیت کی وجہ سے بعض علماء کا کہنا ہے کہ جنات میں بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے پیغمبر آتے رہے اور دوسرے حضرات کا کہنا یہ ہے کہ باقاعدہ پیغمبر توجنات میں نہیں آئے ؛ لیکن انسانوں میں جو پیغمبر بھیجے گئے وہی جنات کو تبلیغ کرتے تھے اور جو جنات مسلمان ہوجاتے وہ پھر انبیاء کرام کے نمائندے بن کر دوسرے جنات کو بھی تبلیغ کرتے تھے، جیسا کہ سورۂ جن میں تفصیل سے مذکور ہے، آیت کی رو سے دونوں احتمال ممکن ہیں ؛ کیونکہ آیت کا مقصد یہ ہے کہ انسانوں اور جنات دونوں کو تبلیغ کا حق ادا کردیا گیا اور وہ دونوں طرح ممکن ہے۔ 61: پیچھے آیت نمبر 23 میں گذرا ہے کہ وہ شروع میں جھوٹ بولنے کی کوشش کریں گے، لیکن جب خود ان کے ہاتھ پاؤں ان کے خلاف گواہی دے دیں گے تو وہ بھی سچ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ تفصیل کے لیے آیت 23 کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے۔