سورة الانعام - آیت 100

وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جنات کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں حالانکہ اسی نے انہیں پیدا کیا اور بےسمجھے اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں تراشتے ہیں ‘ وہ پاک ہے اور ان باتوں سے جو وہ بتاتے ہیں بہت دور ہے ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

39: جنات سے مراد شیطان ہے اور یہ ان لوگوں کے باطل عقیدے کی طرف اشارہ ہے جو یہ کہتے تھے کہ تمام مفید مخلوقات تو اللہ نے پیدا کی ہیں مگر درندے سانپ بچھو اور دوسرے موذی جانور بلکہ تمام بری چیزیں شیطان نے پیدا کی ہیں اور وہی ان کا خالق ہے، ان لوگوں نے بظاہر ان بری چیزوں کی تخلیق کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنے سے پرہیز کیا ؛ لیکن اتنا نہ سمجھ سکے کہ شیطان خود اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اور وہ سب سے بری مخلوق ہے، اگر بری چیزیں شیطان کی پیدا کی ہوئی ہیں خود اس بری مخلوق کو کس نے پیدا کیا اس کے علاوہ جو چیزیں ہمیں بری نظر آتی ہیں ان کی تخلیق میں بھی اللہ تعالیٰ کی بڑی حکمتیں ہیں اور ان کی تخلیق کو برا فعل نہیں کہا جاسکتا۔ بقول اقبال مرحوم نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں 40: عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہا تھا، اور عرب کے مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہا کرتے تھے۔