سورة الانعام - آیت 91

وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ عَلَىٰ بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ ۗ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَىٰ نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ ۖ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا ۖ وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُوا أَنتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسے کہ اس کی قدرت جاننی چاہئے تھی (ف ٣) جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا ، تو کہہ جو کتاب موسیٰ لایا تھا وہ کس نے نازل کی تھی ؟ وہ لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت ہے تم نے اسے ورق ورق کر رکھا ہے ان کو تم ظاہر کرتے ہو ، اور بہت کچھ چھپا رکھتے ہو ، اور اس تورات میں تمہیں وہ باتیں سکھلائی گئیں تھیں جو نہ تم جانتے تھے اور تمہارے باپ دادے ، تو کہہ اللہ ہی نے اتاری ، پھر انہیں چھوڑ دے کہ اپنی بک بک میں کھیلا کریں ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

33: یہاں سے بعض یہودیوں کی تردید مقصود ہے، آنحضرتﷺ کی مخالفت کرتے ہوئے ایک مرتبہ ان کے ایک سردار مالک بن صیف نے غصے میں آکر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اللہ نے کسی انسان پر کچھ نازل نہیں کیا۔ 34: یعنی پوری کتاب کو ظاہر کرنے کے بجائے تم نے اسے حصوں میں بانٹ رکھا ہے۔ جو حصے تمہارے مطلب کے مطابق ہوتے ہیں ان کو تو عامل لوگوں کے سامنے ظاہر کردیتے ہو، مگر جو حصے تمہارے مفادات کے خلاف ہوتے ہیں، انہیں چھپا لیتے ہو۔