سورة المآئدہ - آیت 97

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ نے کعبہ کو جو بزرگی کا گھر ہے آدمیوں کے لئے سبب انتظام ٹھہرایا ہے اور بزرگی والے مہینوں کو اور قربانی اور گلے لٹکن والی قربانیاں ، یہ اس لئے کہ تم جانو کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کو معلوم ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے (ف ٢) ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

67: کعبے شریف اور حرمت والے مہینے کا باعث امن ہونا تو ظاہر ہے کہ اس میں جنگ کرنا حرام ہے، اس کے علاوہ جو جانور نذرانے کے طور پر حرم لے جائے جاتے تھے ان کے گلے میں پٹے ڈال دئے جاتے تھے تاکہ ہر دیکھنے والے کو پتہ چل جائے کہ یہ جانور حرم جارہے ہیں ؛ چنانچہ کافر، مشرک، ڈاکو بھی ان کو چھیڑتے نہیں تھے، کعبے کے قیام امن کا باعث ہونے کے ایک معنی کچھ مفسرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ جب تک کعبہ شریف قائم رہے گا قیامت نہیں آئے گی، قیامت اس وقت آئے گی جب اسے اٹھالیا جائے گا۔