لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوا وَّأَحْسَنُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر اس کا کچھ گناہ نہیں جو پہلے کھاچکے ہیں ‘ جب آگے کو ڈرے ، اور ایمان لائے ، اور عمل نیک کئے پھر ڈرے اور ایمان لائے ، پھر ڈرے اور نیک عمل کرنے لگے ، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے (ف ٢) ۔
63: جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو بعض صحابہ کرام کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ جو شراب حرمت کا حکم آنے سے پہلے پی گئی ہے کہیں وہ ہمارے لئے گناہ کا سبب نہ بنے، اس آیت نے یہ غلط فہمی دور کردی اور یہ بتادیا کہ چونکہ اس وقت اللہ تعالیٰ نے شراب پینے سے صاف الفاظ میں منع نہیں کیا تھا، اس لئے اس وقت جنہوں نے شراب پی تھی اس پر ان کی کوئی پکڑ نہیں ہوگی۔ 64: احسان کے لغوی معنی ہیں اچھائی کرنا۔ اس طرح یہ لفظ ہر نیکی کو شامل ہے، لیکن ایک صحیح حدیث میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی یہ تشریح فرمائی ہے کہ انسان اللہ کی عبادت اس طرح کرے جیسے وہ اس کو دیکھ رہا ہے، یا کم از کم اس تصور کے ساتھ کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان اپنے ہر کام میں اللہ تعالیٰ کے سامنے ہونے کا دھیان رکھے۔