سورة المآئدہ - آیت 52

فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اب تو انہیں جن کے دلوں میں مرض (نفاق) ہے دیکھے گا کہ یہود میں دوڑ کر ملے جاتے ہیں اور ان سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ ہم پر کوئی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ اللہ جلد فتح (مکہ) بھیجے یا اپنی طرف سے کوئی حکم بھیجے ، پس منافقین اپنے دلوں کی ان باتوں کو جو انہوں نے چھپا رکھی ہیں شرمندہ ہوں (ف ١)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

44: یہ منافقین کا ذکر ہے جو یہود و نصاریٰ سے ہر وقت گھلے ملے رہتے اور ان کی سازشوں میں شریک رہتے تھے، اور جب ان پر اعتراض ہوتا تو وہ جواب دیتے کہ اگر ہم ان سے تعلقات نہ رکھیں گے تو ان کی طرف سے ہمیں تنگ کیا جائے گا اور ہم کسی مصیبت میں گرفتار ہو سکتے ہیں۔ اور ان کے دل میں یہ نیت ہوتی تھی کہ کسی وقت مسلمان ان کے ہاتھوں مغلوب ہوجائیں گے تو ہمیں بالآخر انہی سے واسطہ پڑے گا۔45: ” کوئی اور بات ظاہر کرنے“ سے مراد غالباً یہ ہے کہ ان کے پول وحی کے ذریعے کھول دئیے جائیں ان کی رسوائی ہو۔