يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ فَقَدْ سَأَلُوا مُوسَىٰ أَكْبَرَ مِن ذَٰلِكَ فَقَالُوا أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ۚ ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَٰلِكَ ۚ وَآتَيْنَا مُوسَىٰ سُلْطَانًا مُّبِينًا
اہل کتاب تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو آسمان سے ان پر (یعنی ان کی آنکھوں کے سامنے) ایک کتاب نازل کرے ، سو اس سے بڑا سوال موسیٰ (علیہ السلام) سے کرچکے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ تو ہمیں خدا کو آشکارا دکھلا سو ان کے ظلم کے سبب انہیں بجلی نے پکڑ لیا ۔ پھر بعد اس کے کہ انہوں نے کھلے نشان مل چکے تھے انہوں نے بچھڑا (معبود) بنا لیا ، پھر ہم نے وہ بھی معاف کردیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو صریح غلبہ دیا (ف ٢)
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔