سورة العاديات - آیت 6
إِنَّ الْإِنسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
بے شک انسان اپنے رب کا ناشکرگزار ہے
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٢) ابتدائی پانچ آیتوں میں گھوڑوں کی مختلف حالتوں کی قسم کھاکر بتایا ہے کہ انسان اپنے رب کابڑا ناسپاس اور ناشکرگزار ہیی وہ مال کی محبت میں لوٹ مار کرتا ہے شب خون مارتا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں کہ قیامت کے دن ان کے دلوں کی نیتوں تک کو ظاہر کردیا جائے گا اور ہر عمل اور نیت کا حساب ہوگا۔ واضح رہے کہ دل کے افعال دو قسم پر ہے ایک وہ خیالات جو وساوس کی شکل میں آتے ہیں اور گزرجاتے ہیں ان کو خطرات کہا جاتا ہے یہ عفو کے حکم میں ہیں جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے دوسرے وہ اعمال قلب جن کے انجام دینے کے لیے انسان ہر وقت کوشاں رہتا ہے اور برے ارادے اور بری نیت اس کے ذہن وقلب پر سوار رہتی ہے اس قسم کے ارادے اور نیات حساب و کتاب کے ضمن میں آئیں گے (وحصل مافی الصدور)۔