سورة المدثر - آیت 31

وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَةً ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا ۙ وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے جو لوگ دوزخ پر مقرر کئے ہیں وہ کوئی اور نہیں فرشتے ہیں اور ان کی جو شمار رکھی ہے سو کافروں کے جانچنے کے لئے رکھی ہے تاکہ وہ لوگ یقین کریں ۔ جنہیں کتاب ملی ہے ۔ اور ایمانداروں کا ایمان بڑھے اور جنہیں کتاب ملی ہے وہ اور مسلمان شک نہ کریں تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور کافر بھی یہ کہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا ارادہ کیا ہے ۔ یوں اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے ۔ اور تیرے رب کے لشکر اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ اور وہ سقر تو آدمی کے لئے ایک نصیحت ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔